جواب شکوہ بند 10

بند 10(ص191)

تو نہ مٹ جائے گا ایراں کے مٹ جانے سے

نشۂ مئے کو تعلق نہیں پیمانے سے

ہے عیاں یورش تاتار کے افسانے سے

پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

کشتئ حق کا زمانے میں سہارا تو ہے

عصرِ نو رات ہے، دھندلا سا ستارا تو ہے

 

143:  “تو” کس کو کہا گیا ہے؟

تو مسلمان کو کہا جا رہا ہے۔

144:  ایران کے مٹنے سے مسلماں کیوں نہیں مٹ سکتے؟

ایران کے مٹنے سے مسلمان اس لیے نہیں مٹ سکتے کیوں کہ ایران ایک خطے کا نام ہے جب کہ مسلمان کئی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ اگر کسی ایک جگہ سے مسلمانوں کا خاتمہ بھی ہو گیا تو باقی جگہوں پر مسلمان قومیت موجود رہے گی۔

145:  ایران کے مٹنے سے کیا مراد ہے؟

ایران کے مٹنے سے مسلمانوں کا کسی ایک خطے سے ختم ہوجانا مراد ہے۔

146:  پہلے شعر میں تشبیہ کیسے استعمال ہو رہی ہے؟

پہلے شعر میں مسلمان قوم کو تشبیہ دی جا رہی ہے کہ جس طرح شراب کا برتن تبدیل کرنے سے اس کی تاثیر نہیں بدل سکتی بلکہ پھربھی اس کا نشہ اثر کرتا ہے، بالکل اسی طرح خطہ یا ملک تبدیل ہونے سے مجموعی طور پر امت مسلمہ کے وجود پر کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔

147:  نشہ مئے کا تعلق پیمانے سے کس طرح نہیں؟ / نشہ مئے کو کس سے تعلق نہیں؟ 

نشہ مئے کو پیمانے سے تعلق نہیں کیوں کہ مئے کے نشے کو اس چیز سے غرض نہیں کہ شراب کے لیے کون سا برتن استعمال کیا جا رہا ہے۔ شراب کے نشے کا اثر ہو گا، چاہے اس کا پیمانہ سونے کا ہو یا چاند کا یا شیشے کا۔

148:  یورش تاتار، قواعد کی رو سے کیا ہے؟

یورش تاتار کے پیچھے تیرہویں صدی میں منگولوں کی غارت گری اور تباہی کی پوری تاریخ ہے۔ لہذا یہ صنعت تلمیح ہے۔

149:  یورش تاتار کے بارے میں مختصرا لکھیں / تاتاریوں کے افسانے سے کیا مراد ہے؟

یورش تاتار سے مراد منگولوں کے حملے ہیں جنھوں نے 13ویں صدی میں ہر جگہ ظلم و بربریت اور تباہی کی داستانیں رقم کیں اور بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی۔ خلافت عباسیہ سمیت تقریبا ہر مسلمان ملک ان کے ہاتھوں برباد ہو گیا تھا۔

150:  کعبہ، صنم خانہ: قواعد کی رو سے کیا ہیں؟

کعبہ اور صنم خانہ متضاد الفاظ ہیں اس لیے یہ قواعد کی رو سے صنعت تضاد ہیں۔

151:  کعبے کو پاسباں کیسے ملے؟ / صنم خانے سے پاسباں ملنے سے شاعر کی کیا مراد ہے؟َ

کعبے کو انہی تاتاریوں کے ایک گروہ کے مسلمان ہونے سے پاسباں ملے جو اہلِ اسلام کو برباد کر چکے تھے، یعنی کعبے کو پاسباں صنم خانے سے ملے۔

152:  صنم خانے سے کیا مراد  ہے؟

یہاں صنم خانے سے مراد تاتاری یعنی منگول ہیں۔

153:  کشتی حق کا سہارا کون ہے؟

کشئ حق کا سہارا موجودہ دور کے مسلمان ہیں۔

154:  عصر نو رات کس کو کہا گیا ہے؟ / عصر نو رات کون ہے؟

اس سے مراد مسلمانوں کے زوال کا زمانہ ہے کہ ابھی بھی تم لوگوں پر زوال آ رہا ہے لہذا تمہاری مثال شام کے اس دھندلے ستارے کی ہے جو شام کے وقت مدھم سا ہوتا ہے اور رات کی تاریکی میں روشن ہو جاتا ہے۔

156:  مسلمان کو دھندلا ستارا کیوں کہا گیا ہے؟

کیوں کہ مسلمان اُس وقت زوال پذیر تھا اور ہر جگہ انھیں تباہی کا سامنا تھا اس لیے ان کے لیے دھندلا ستارا  کا استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔

157:  اس بند کے آخری شعر میں موجود استعارہ کی وضاحت کریں؟

آخری شعر میں مسلمان کو دھندلا ستارہ کہا گیا ہے کہ تمہاری  مثال اس دھندلے ستارے جیسی ہے جو شام کے وقت دھندلا ہے مگر رات کے پوری طرح غالب آنے کے بعد اس کی چمک بڑھے گی اور وہ پوری طرح روشن ہو گا۔

2 thoughts on “جواب شکوہ بند 10”

  1. Pingback: جواب شکوہ بند 9

  2. Pingback: جواب شکوہ بند 11

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!