جواب شکوہ بند 6

جواب شکوہ بند 6: (ص190)

ہم تو مائل بہ کرم ہیں، کوئی سائل ہی نہیں

راہ دکھلائیں کسے؟ رہرو منزل ہی نہیں

تربیت عام تو ہے، جوہر قابل ہی نہیں

جس سے تعمیر ہو آدم کی، یہ وہ گل ہی نہیں

کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں

ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

 

 77 :   کون مائل بہ کرم ہے؟

اللہ تعالی کی ذات مائل بہ کرم ہے۔

  78:   سائل کے نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟ / سائل کیوں نہیں؟

اس سے مراد منزل کی طلب اور لگن اور مستقل مزاجی سے کام کرنے والے مسلمانوں کا نہ ہونا ہے۔

  79:   “راہ دکھلائیں کسے؟ رہروِ منزل ہی نہیں” میں کون سی صنعت استعمال ہوئی ہے؟

اس مصرعے میں سوال کے ساتھ ساتھ جواب بھی دیا گیا ہے لہذا یہاں صنعت سوال جواب استعمال ہوئی ہے۔

  80:   رہرو منزل کیوں نہیں؟

کیوں کہ کوئی بھی ایسا مسلمان نہیں جو اپنی منزل کی خاطر مشکلات برداشت کر سکے یا مستقل مزاجی سے اپنے مقاصد کی طرف جا سکے۔

  81:   جوہر قابل سے کیا مراد ہے؟

جوہر قابل سے مراد عزم و ہمت والا انسان اور ایسا معاشرہ ہے جہاں انسان کے اخلاق و کردار کی تربیت ہو سکے۔

 82:   جوہر قابل کیوں نہیں؟

کیوں کہ مسلمانوں میں کوئی عزم و ہمت اور مستقل مزاجی سے کام کرنے والا رہنما نہیں ہے۔

 83:   تربیت کا عام ہونا کیا معانی رکھتا ہے؟ / تربیت کے عام ہونے سے کیا مراد ہے؟

تربیت کے عام ہونے سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالی کے اصول آج بھی نہیں بدلے۔ اگر کوئی انسان آج بھی سچے دل سے پوری لگن سے کوئی کام کرے تو وہ صلہ ضرور پائے گا۔

 84:   “جس سے تعمیر ہو آدم کی یہ وہ گل ہی نہیں” کی وضاحت کریں

اس مصرعے کا یہ مفہوم ہے کہ یہ وہ معاشرہ ہی نہیں جہاں اعلی کردار کے حامل اور قوم کی رہنمائی کرنے کی صفات سے لیس لیڈر پیدا ہو سکیں اور وہ قوم کی تربیت کر سکیں اور انھیں کسی مخصوص نصب العین کے ساتھ خاص منزل تک لے جا سکیں۔

 85:   آدم کی تعمیر سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد انسان کے اخلاق و کردار کی تربیت ہے۔

 86:   اگر لفظ “گل” کو استعارہ فرض کر لیا جائے تو اس کا کیا معانی ہو گا؟

اگر گل کو استعارہ فرض کیا جائے تو اس کا معانی معاشرہ بنے گا۔ یعنی ایسا معاشرہ جہاں سے اچھے اخلاق، کردار، عزم و ہمت اور علم سے محبت کرنے والے مسلمان پیدا ہوں۔

 87:   شان کئی، تفصیل سے بیان کریں

شان کئی سے مراد ایران کے کیانی خاندان ہیں جنہوں نے ایران کو دنیا کی عالمی قوت بنایا۔ اس خاندان کا آغاز کیقباد سے شروع ہوا۔ یہ لوگ اپنے بادشاہوں کے نام کے شروع میں لفظ ‘کے’ استعمال کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ ان کا نام کے قبائل پڑا۔ مثلا کیقباد، کیخسرو وغیرہ

 88:   دنیا نئی ملنے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی انسان سچی نیت اور عزم سے کوئی کام شروع کرے تو اللہ تعالی اسے اس کا بدلہ ضرور عطا کریں گے۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو سمندروں میں نئے جزائر کی تلاش میں نکلے تھے ان کو امریکہ (کولمبس) اور آسٹریلیا (کیپٹن کک) کی صورت میں نئی زمینیں تک عطا کر دی گئیں۔

89:           ثابت کریں کہ تلاش کرنے پر نئی دنیا مل سکتی ہے؟(تاریخی حوالہ دیا جائے) ڈھونڈنے والوں کو نئی دنیا کیسے ملتی ہے؟

کولمبس کو امریکہ کی صورت میں  1492ء میں جب کہ کیپٹن کک کو آسٹریلیا کی صورت میں نئی دنیا 1792ء ملی ۔ اس کے علاوہ انٹارکٹکا کی دریافت کا سہرا جان ڈیوس کو ملا جنھوں نے 1821ء میں انٹارکٹکا دریافت کیا۔

 90:           نئی دنیا کے ملنے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد نئی زمینوں یا نئے علاقوں کی دریافت بھی ہے اور اگر کوئی آدمی دل کی لگن اور سچے ادارے سے کسی مقصد کے لئے محنت کرتا ہے تو وہ صِلہ ضرور پاتا ہے۔

 91:   شان کئی کے قابل کوئی کیوں نہیں؟

کیوں کہ موجودہ  مسلمان اخلاقی و علمی زوال کا شکار ہے۔ وہ قوم جو اپنے ہی اجداد کے علم سے لاعلم ہو اور سست و کاہل اور غیروں کے ٹکڑوں پر پل رہی ہو وہ دنیا کی قیادت نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ اس وقت مسلمانوں میں کوئی ایسی قوم نہیں جس کو شانِ کئی عطا کی جا سکے یعنی وہ دنیا کا نظام سنبھال سکے۔

 92:   اس بند کا مرکزی خیال کیا ہے؟

اس بند کے مطابق اللہ تعالی کا اصول تبدیل نہیں ہوا بل کہ مسلمانوں نے اپنی سستی، کاہلی اور علم سے دوری کی وجہ سے اپنا مقام کھویا ہے۔ آج بھی اگر مسلمان اپنے اسلاف کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے کردار، اخلاق اور عمل کو بہتر کریں اور مستقل مزاجی سے علم و فن کی طرف توجہ کریں تو انھیں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ مل سکتا ہے۔

 93:           اس بند کے مطابق مسلمانوں کی موجودہ حالت کا ذمہ دار کون ہے؟

اس بند کے مطابق مسلمانوں کی موجودہ حالت کے ذمہ دار مسلمان خود ہیں جنھوں نے اپنے ابا ءو اجداد کے اصولوں کو بھلا کر سستی و کاہلی کو اپنی عادت بنا لیا ہے۔

2 thoughts on “جواب شکوہ بند 6”

  1. Pingback: جواب شکوہ بند 5 (ص190)

  2. Pingback: جواب شکوہ بند 7 SLO

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!