نظم ستارے

ستارے (سانیٹ)

1:    نظم ستارے کی ہئیت کیا ہے؟

جواب: اس نظم کی ہئیت سانیٹ ہے۔

 

2:     سانیٹ میں کتنے مصرعے ہوتے ہیں؟

جواب: سانیٹ میں 14 مصرعے ہوتے ہیں۔

3:     پہلے بند میں کون سی صنعت استعمال ہو رہی ہے؟

جواب: پہلے بند میں “آہستہ آہستہ” کی صورت میں صنعت تکرار استعمال ہو رہی ہے۔

4:     کون فضا کی وسعتوں میں آہستہ آہستہ رواں ہے؟

جواب: ستارے فضا میں آہستہ آہستہ رواں ہیں۔

5:     ستارے کہاں سے نکلے؟

جواب: ستارے “جوئے نغمہ خلد زار” سے نکلتے ہیں۔

6:     “بہ سوئے نوحہ آباد” سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس کے لفظی معنی ہے ‘اس جگہ کی طرف جہاں ماتم ہو رہا ہو’ یعنی ستارے آہتہ آہستہ اپنے غروب ہونے کے مقام کی طرف رواں ہیں۔

7:     ستاروں کا تبسم کیسا ہے؟

جواب: ستاروں کے تبسم سے مراد ستاروں کا ٹمٹمانا ہے۔

8:     فطرت کے جواں ہونے سے کیا مراد ہے؟ / ستارے  فطرت کو کیسے جواں کرتے ہیں؟

جواب: ستارے اپنی خوبصورت، ٹمٹماہٹ اور رات کو چمکنے سے مناظر فطرت اور رات کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس طرح ستارے فطرت کو جواں کر رہے ہوتے ہیں۔

9:     ستارے کس کو داستاں سناتے ہیں؟َ

جواب: ستارے دیارِ زندگی یعنی ان انسانوں کو داستاں سناتے ہیں جو ان کے حسن کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

10:   دیار زندگی کے مدہوش ہونے سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ انسان ان کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر پر لطف کیفیت میں چلا جاتا ہے اور ان کے سحر میں کھو جاتا ہے۔

11:   ستاروں کے تکلم کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

جواب: ستاروں کے تکلم سے زندگی مدہوش ہوتی ہے یعنی ان کے حسن سے متاثر ہوتی ہے۔

12:   کیا ستاروں کی عادت بدلتی ہے؟

جواب: نہیں، ان کی روزِ اولیں سے ایک ہی عادت ہے۔

13:   روز اولیں سے ستاروں کی کیا عادت ہے؟

جواب: ستاروں کی روز اولیں سے چمکنے کی عادت ہے۔

14:   ستارے کیوں چمکتے ہیں؟

جواب: ستارے ا س لیے چمکتے ہیں کہ دنیا میں کوئی غم نہ رہے اور انسان اپنے مسائل اور باقی فکروں سے آزاد ہو کر حُسنِ فطرت دیکھا کرے۔

15:   مسرت کی حکومت سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس سے مراد تمام فکروں سے آزادی ، ایک دوسرے کی ہمدردی اور امن و سکون کی زندگی ہے۔

16:   انسان کے فکر ہستی بھلانے سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ انسان دن بھر جن مسائل سے دوچار رہتا ہے رات کو ستاروں کے حسن کی وجہ سے وہ سب مسائل بھلا دے۔

17:   “نور پاروں” شعری اصطلاح میں کیا ہے؟

جواب: نور پاروں شعری اصطلاح میں استعارہ ہے کیوں کہ شاعر ستاروں کو نور کے ٹکڑے قرار دے رہا ہے۔

18:   خاک  داں سے کیا مراد  ہے؟

جواب: خاک داں سے مراد یہ زمیں ہے۔

19:   ستاروں کی اس زمیں کے حوالے سے کیا خواہش ہے؟

جواب: ستاروں کی زمیں کے حوالے سے خواہش ہے کہ یہ پھر سے گہوارہ حسن و لطافت بن جائے اور پہلے کی طرح حسین اور خوب صورت ہو۔ یہاں اتنا امن و سکون ہو کہ انسان اسی زمیں کو جنت نما بنا دے۔

20:   انسان کی گم شدہ جنت کون سی ہے؟

جواب: انسان کی گم شدہ جنت وہ ہے جہاں سے حضرت آدم علیہ السلام کو نکالا گیا  تھا۔

21:   انسان کے گم شدہ جنت پا لینے سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ انسان اسی زمیں پر اتنا امن و سکون قائم کر دے اور زمیں کو اتنا حسین کر دے کہ یہاں پر ہی جنت نما زندگی رہنا شروع کر دے۔

22:   گم شدہ جنت، شعری اصطلاح میں کیا ہے؟

جواب: گم شدہ جنت شعری اصطلاح میں تلمیح ہے کیوں کہ اس کے پیچھے انسان کے جنت سے نکالے جانے کا واقعہ موجود ہے۔

23:   آخری تین مصرعوں کا مرکزی خیال لکھیں

جواب: آخری تین مصرعوں میں ستاروں کی تمنا کا اظہار ہے کہ یہ انسان اس زمین کو اتنا حسین و جمیل بنا دے اور ایسی  امن بھری پر سکون  زندگی گزارنا شروع کر دےکہ یہیں ہمیں جنت کا گمان ہونے لگے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!