نظم نفیر عمل

نفیر عمل

1:     اس نظم میں “نوجوانانِ وطن آؤ کوئی کام کریں” قواعد کی رو سے کیا ہے؟

اس نظم میں ” نوجوانانِ وطن آؤ کوئی کام کریں” ہر چار مصرعوں کے بعد دہرایا جا رہا ہے لہذا یہ ٹیپ کا مصرع ہے۔

2:     اس نظم کی ہئیت کیا ہے؟

اس نظم کی ہئیت مسدس ترجیع بند ہے۔

3:     پہلے بند کا مرکزی خیال بیان کریں

 پہلے بند میں کہا جا رہا ےہ کہ ہم  کب تک اپنی محرومیوں اور ناکامیوں کا ذمہ دار تقدیر کو قرار دیتے رہیں گے۔ ہمیں نئے عزم سے پھر سے محنت کرنی چاہیے۔

4:     گلہ شومئی تقدیر سے کیا مراد ہے؟

 اس سے مراد ہر وقت قسمت کے برا ہونے کا شکوہ کرتے رہنا ہے۔

5:     تدبیر کی ناکامی کیا ہوتی ہے؟

جب کوئی انسان اپنی طرف سے کوشش کرے مگر پھر بھی ناکام ہو جائے اور اس کو اس کے مقاصد حاصل نہ ہوں، اس کو تدبیر کی ناکامی کہیں گے۔

6:     فلک پیر کس کو کہتے ہیں؟

اس سے مراد تقدیر کی سختی یا بری قسمت ہے۔

7:     ایام کی بے مہری کیا ہے؟

ایام کی بے مہری سے مراد برے ایام اور مسلسل ناکامیاں ہیں۔

8:     چمنستانِ وطن کی کیا حالت بیان کی گئی ہے؟

چمنستان وطن کے برباد ہونے کی بات کی گئی ہے۔

9:     شبستاں کے محروم تجلی ہونے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ معاشرہ یا وطن بری حالت میں ہے اور وہاں تباہی و ناکامی کے آثار ہیں۔

10:   دبستان، کس کو کہتے ہیں؟

دبستان ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں بہت سے ادیب  وشعرا رہتے ہوں اور وہ علم و فن کا مرکز ہو۔ مگر یہاں اس سے مراد وطن ہے۔

11:   مرکز نالہ و شیون، کس کو اور کیوں کہا جا رہا ہے؟

وطن کو مرکز نالہ و شیون کہا جا رہا ہے کیوں کی اس کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے اور ہر کوئی بدحال ہے۔

12:   کس کام کا وقت ہے؟

وطن کی خدمت اور مایوس ہم وطنوں کی ہمت بندھانے اور وطن کو ترقی کی راہ پر لانے کے کام کا وقت ہے۔

13:   اجڑی ہوئی بستی کس کو کہا گیا ہے اور کیوں؟

اجڑی ہوئی بستی وطن کو کہا جا رہا ہے کیوں کہ یہ تباہ حال ہے۔

14:   روحوں کے جکڑے ہونے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد تنگ نظر ہونا اور جدید سوچ و نظریات سے ہم آہنگ نہ ہونا ہے۔

15:   ‘فرہاد’ قواعد کی رو سے کیا ہے؟

فرہاد قواعد کی رو سے  صنعت تلمیح ہے۔

16:   مسلک فرہاد کی پیروی کیسے ہوتی ہے؟

مسلسل لگن اور ناممکن کام کو ممکن کرنے کے جذبے سے سرشار ہو کر کوئی کام سرانجام دینے پر مسلک فرہاد کی پیروی ہوتی ہے۔

17:   وفا کی شرط کیا ہے؟

وفا کی شرط یہ ہے کہ بیٹھ کر آرام کرنے کے بجائے کام کیا جائے۔

ص 213

18:   جہاں کیا کیا حالت ہے؟

جہاں بھر میں ہنگامہ برپا ہے۔ کسی کو بھی دوسرے کی پروا نہیں یہاں تک کہ بھائی، بھائی کا دشمن بنا بیٹھا ہے۔

19:   اس بند میں بھائی کون سی صنعت ہے؟

یہاں ‘بھائی” صنعت تکرار لفظی ہے۔

20:   زمانے میں وفا کے نہ ملنے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ ہر دوستی، رشتہ و رابطہ مطلب کا ہو چکا ہے۔ خالص اور بے غرض تعلق دنیا میں ختم ہو چکا ہے۔

21:   بھائی کا بھائی سے کیسا رویہ ہے؟

بھائی ہی بھائی  کا دشمن ہے اور دنیاوی فائدے کی خاطر بھائی کے قتل سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔

22:   زمانے میں کس چیز کی کمی ہے؟

 زمانے میں وفا کی کمی ہے۔

23:   جنس گراں مایہ کس کو کہتے ہیں؟

وہ چیز جو قلت کا شکار ہو چکی ہو یا اپنی کم تعداد کی وجہ سے انتہائی قیمتی ہو چکی ہو اسے جنس گراں مایہ کہتے ہیں۔

24:   اس بند میں جنس گراں مایہ کس کو کہا جا رہا ہے؟

 اس بند میں وفا اور بے غرض تعلقات کو جنس گراں مایہ کہا جا رہا ہے۔

25:   جام جم، کیا ہے؟

جام جم صنعت تلمیح ہے۔ یہ پیالہ جمشید کے پاس تھا جس کو گھمانے سے اسے دنیا بھر کے حالات کا علم ہو جاتا تھا۔ جمشید حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے 800 سال پہلے تھا۔

26:   شوکت کے، سے کیا مراد ہے؟

 اس سے مراد شان کئی ہے یعنی ایران کے کیانی خاندان کی شان و شوکت اور قوت۔

27:   حشمت روم کی وضاحت کریں

اس سے  مراد رومن سلطنت کی شان و شوکت اور ان کی بے مثال حکومت ہے۔

28:   صولت رے، کس کی طرف اشارہ ہے؟

رے ایران کا شہر ہے، یہ اپنے دور میں علم و فن کا مرکز تھا۔ ہارون الرشید اسی شہر میں پیدا ہوا تھا اس کے علاوہ مسلم تاریخ کے نامور علما اس شہر میں پیدا ہوئے۔ 1220ء میں ہلاکو خان نے اس شہر کو تباہ کر دیا تھا۔

29:   جام جم، صولت  رے، حشمت روم، شوکت رے: قواعد کی رو سے کیا ہیں؟

قواعد کی رو سے یہ سب صنعت تلمیح ہیں کیوں کہ یہ تاریخی سلطنتوں اور شہروں کے بارے میں اشارہ کر رہے ہیں۔

30:   جوانی کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

جوانی کی صورت میں آفات و مصائب سے ڈرنے کے بجائے ہر قسم کے مشکل حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

31:   یہاں بطور قوم جوانی سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ قوم کے جذبات ابھی تک جواں ہیں اور اگر یہ کچھ کرنا چاہے تو بغیر کسی اور قوم کی مدد کے کچھ بھی کر سکتی ہے، یہان تک کہ وطن کی تعمیرِ نو بھی کر سکتی ہے چاہے قوم کی حالت کتنی ہی بری ہو چکی ہو۔

32:   جوانوں کو خدشہ آلام کیوں نہیں کرنا چاہیے؟

جوانوں کو خدشہ آلام اس لیے نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ وہ اپنے عزم و ہمت اور جوانی کے جوش میں کوئی بھی ناممکن کام سر انجام دے سکتے ہیں۔

33:   اس شعر میں “توڑ بھی دیں’ کس صنعت کی مثال  ہے؟ وضاحت کریں

اس بندمیں توڑ بھی دیں دہرایا جا رہا ہے لہذا یہ صنعت تکرار کی مثال ہے۔

34:   کاسہ حرص و ہوا، کس کو کہتے ہیں؟

کاسہ اس برتن کو کہتے ہیں جس میں بھیک مانگا جاتا ہے مگر یہاں کاسہ حرص و ہوا سے مراد خودغرضی، لالچ اور دوسرے کی تکلیف کی  پروا کیے بغیر صرف اپنے مفاد کو دیکھنا مراد ہے۔

35:   کس طرفہ ادا کو چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے؟

مکر و ریا کاری، دھوکہ و فریب اور خود غرضی کی طرفہ ادا کو چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے۔

36:   اس بند میں صنعت تکرار کی نشاندہی کریں

اس بند میں “توڑ بھی دیں، توڑ بھی دیں”،  “پھوڑ بھی دیں، پھوڑ بھی دیں”، “چھوڑ بھی دیں، چھوڑ بھی دیں” اور “کام کریں، کام کریں” کی صورت میں صنعت تکرار استعمال ہو رہی ہے۔

37:   نظم کا مرکزی خیال بیان کریں

اس نظم میں شاعر ہمیں حالات کا شکوہ و شکایت لگانے کے بجائے عزم و ہمت سے کام کرنے کا کہہ رہا ہے۔ وہ کہہ رہا ہے کہ ہمیں مطلب اور خودغرضی کے رشتوں کے بجائے مسلسل محنت کرنی چاہیے اور خود کو حالات کا مظلوم ثابت کرنے کی کوشش ترک کر کے حالات کو اپنے مطابق ڈھال لینا چاہیے۔

38:   یہ نظم کس کتاب سے لی گئی ہے؟

 یہ نظم کتاب “روز رفتہ” سے لی گئی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!