جواب شکوہ بند 9

بند 9 (ص191)

کیا کہا؟ بہر مسلماں ہے فقط وعدۂ حور

شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور!

عدل ہے فاطر ہستی کا ازل سے دستور

مسلم آئیں ہوا کافر،تو ملے حور قصور

تم میں حوروں کا کوئی چاہنے والا ہی نہیں

جلوۂ طور تو موجود ہے موسی ہی نہیں

 

 

124:  اس بند میں صنعت سوال جواب کیسے استعمال ہوئی ہے؟

اس بند کے پہلے شعر میں “کیا کہا؟” کی صورت میں سوال کر کے اگلے مصرعے میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔ اس صورت میں صنعت سوال جواب استعمال کی گئی ہے۔

125:  مسلماں کے لئے فقط وعدہ حور ہونے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ عملی طور پر اس دنیا میں مسلمانوں کی بری حالت ہے اور مغرب دنیاوی و سائنسی ترقی کے لحاظ سے جنت نما ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہا گیا ہے کہ مسلمانوں سے صرف حور و قصور کا وعدہ کیا گیا ہے جب کہ یورپ اس کا عملی نمونہ پیش کر رہا ہے۔

126:  حور سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

یہاں حور سے مراد دنیاوی آسائشیں اور دولت مراد ہے۔

127:  شکوہ کے لیے کیا چیز ہونا ضروری ہے؟

شکوہ کے لیے عقل و شعور کا ہونا ضروری ہے۔

128:  ‘شکوہ’ میں شعور کیوں نہیں تھا؟

کیوں کہ اللہ تعالی کے اصول “عدل” کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا، جس کے مطابق جو انسان یا قوم جس کام کے لیے کوشش کرے گی، وہ اسی کا صلہ پائے گی۔

129:  فاطر ہستی کون ہے؟

فاطر ہستی سے مراد زندگی کو پیدا کرنے والی ذات یعنی اللہ تعالی مراد ہیں۔

130:  فاطر ہستی کا کیا قانون ہے؟

فاطر ہستی کا قانون عدل ہے۔ جو انسان یا قوم جس کام کے لیے محنت کرے گی، ایمان و عقیدے اور خطے کی تخصیص کے باوجود اجر پائے گی۔

131:  فاطر ہستی عدل کیسے کرتی ہے؟

فاطر ہستی سب اقوام و فرقوں کے لیے ایک اصول رکھ کر عدل کرتی ہے کہ جو  جس کام کے لیے محنت کرے گا، اس کا اجر پائے گا۔

132:  “مسلم آئیں ہوا کافر” کی وضاحت کریں / کافر کے مسلم آئیں ہونے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ اگر مسلمانوں کے قوانین کوئی کافر قوم بھی اپنائے گی تو وہ بھی اس محنت کا اجر پائے گی۔ “مسلم آئیں ہوا کافر” سے مراد مسلمانوں کے اصولوں پر عمل کرنے والا کافر ہے۔

133:  مسلم، کافر: شعری اصطلاح میں کیا ہیں؟

مسلم اور کافر متضاد الفاظ ہیں اور شاعری میں متضاد الفاظ استعمال کرنا صنعت تضاد کہلاتا ہے۔ لہذا مسلم ، کافر صنعت تضاد ہے۔

134:  حور و قصور کیسے ملتے ہیں؟

مسلمانوں کے  اصول و قوانین پر عمل کرنے پر حور و قصور ملتے ہیں۔

135:  کافر کو حور و قصور کیوں ملے؟

کیوں کہ کافروں نے مسلمانوں کے اصول و اخلاقیات پر عمل کرنا شروع کر دیا لہذا ان کو حور و قصور ملے۔

136:  کن میں حوروں کا چاہنے والا نہیں؟

مسلمانوں میں حوروں کا چاہنے والا نہیں ہے۔

137:  جلوۂ طور، موسیٰ: قواعد کی رو سے کیا ہیں؟

جلوۂ طور کے پیچھے مذہبی واقعہ ہے جب کہ حضرت موسٰیؑ اللہ تعالی کے نبی اور تاریخی شخصیت ہیں۔ اور تاریخی شخصیات یا کسی واقعہ کو مختصر الفاظ میں بیان کرنا صنعت تلمیح کہلاتا ہے اس لیے جلوۂ طور اور موسٰی تلمیحات ہیں۔

138:  جلوۂ طور کے پیچھے کیا واقعہ ہے؟

جلوہ طور کے پیچھے حضرت موسٰیؑ کی فرمائش “ربی انظرنی” (اے رب میں آپ کو دیکھنا چاہتا ہوں) اور اللہ تعالی کا جواب “لن ترانی” (آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے) کا واقعہ ہے۔ جس کے مطابق اللہ تعالی نے حضرت موسٰیؑ کی پرزور فرمائش کے بعد ان کی بات مان لی اور کوہ طور پر اپنی تجلی گرائی جسے حضرت موسٰیؑ برداشت نہیں کر سکے اور بے ہوش ہو گئے۔ جلوۂ طور سے یہی واقعہ مراد ہے۔

139:  جلوۂ طور سے شعر میں کیا مراد ہے؟

جلوۂ طور سے شعر میں سچے جذبات اور خلوص دل سے کسی کام کے لیے محنت کرنا مراد ہے۔

140:  حوروں کا چاہنے والا نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟

اگر کسی بھی چیز کی صدق دل سے طلب ہو تو انسان اس کے لیے کسی قسم کی مشکلات برداشت کرنے کو تیار ہوتا ہے اور اگر سچی طلب نہ ہو تو انسان اگر کام کرے بھی تو بے دلی سے کرتا ہے اور مشکلات سامنے آتے ہی بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ یہاں ‘حوروں کا چاہنے والا نہ ہونے’ سے یہی مراد ہے کہ سب لوگ اعلیٰ زندگی تو چاہتے ہیں مگر کوئی بھی انسان اس کے لیے محنت، مشقت برداشت کرنے لے لیے تیار نہیں۔

141:  جلوۂ طور کیسے موجود ہے؟

جلوۂ طور کے موجود ہونے سے یہ مراد ہے کہ آج بھی اگر انسان کسی کام کے لیے محنت کرے اور اس کی خاطر ہر قسم کے حالات برداشت کرے اور ناکامیوں سے دلبرداشتہ نہ ہو تو وہ یقینا اپنی محنت کا انعام پائے گا۔

142:  شعر میں موسٰی سے کیا مراد ہے؟

شعر میں موسٰی بطور استعارہ بھی استعمال ہوا ہے اور اس سے مراد صدق دل سے کام کرنے والا اور سچی لگن رکھنے والا انسان ہے۔

143:  موسٰی کیوں موجود نہیں؟ / موسٰی کے موجود نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟

اس سے مراد یہ ہے کہ صدق دل سے کام کرنے والا اور سچی لگن رکھنے والا انسان موجود نہیں۔

2 thoughts on “جواب شکوہ بند 9”

  1. Pingback: جواب شکوہ بند 8 SLO

  2. Pingback: جواب شکوہ بند 10

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!